(ایجنسیز)
اسرائیلی حکومت نے مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی آبادکاروں کے لیے تین سو اکیاسی نئے مکانوں کی تعمیر کی منظوری دے دی ہے۔
اسرائیل میں یہودی آبادکاری کی مخالف تنظیم اب امن (پیس نو) کے ترجمان لائرآمیہائی نے منگل کو ایک بیان میں بتایا ہے کہ ''اسرائیلی وزارت دفاع کے تحت کام کرنے والی سول انتظامیہ نے مغربی کنارے میں قائم یہودی بستی گیوات زیف میں تین سو اکیاسی اضافی یونٹوں کی تعمیر کا منصوبہ شائع کیا ہے''۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ ''آخری مرتبہ فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بعد سے یہ تیسرا موقع ہے کہ اسرائیلی حکومت نے نئے مکانوں کی تعمیر کے منصوبے کی منظوری دی ہے''۔
اسرائیل نے امریکا کی ثالثی میں فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ جاری مذاکرات کے تحت 31 دسمبر کو چھبیس فلسطینی قیدیوں کو جیلوں سے رہا کیا تھا۔اسرائیلی حکومت نے 6 جنوری کو دوسو بہتر نئے مکانوں کے منصوبے کی منظوری دی تھی۔
چار روز بعد اسرائیل نے مقبوضہ بیت المقدس اور دریائے اردن کے مغربی کنارے میں یہودی آبادکاروں کے لیے اٹھارہ سو سے زیادہ نَئے مکانات کی تعمیر کے منصوبے کا اعلان کیا تھا۔اس کے تحت مقبوضہ مشرقی بیت المقدس میں 1076 اور غرب اردن میں 801 نئے مکانات تعمیر کیے جائیں گے۔
فلسطینی صدر محمود عباس
نے اسرائیل پر الزام عاید کیا ہے کہ وہ امن مذاکرات کو مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کی توسیع کے لیے ایک ''کور'' کے طور پر استعمال کررہا ہے۔
تنظیم آزادیٔ فلسطین (پی ایل او) کے مذاکراتی مشیر ژاوئیر ابو عید نے اگلے روز العربیہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ''اسرائیل کی جانب سے یہودی بستیوں کی تعمیر جاری رکھنے سے اس کی عدم سنجیدگی ظاہر ہوتی ہے۔اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ تنازعے کا دوریاستی حل نہیں چاہتا ہے''۔
متعدد یورپی ممالک نے اسی ماہ اپنے دارالحکومتوں میں متعین اسرائیلی سفیروں کو طلب کر کے ان سے فلسطینیوں کی سرزمین ہتھیانے اور اس پر یہودی بستیوں کی تعمیر جاری رکھنے پر احتجاج کیا تھا لیکن انتہا پسند صہیونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے یورپی ممالک کے اس اقدام کو ''منافقانہ'' قراردیا ہے۔واضح رہے کہ عالمی برادری 1967ء کی جنگ میں قبضہ میں لیے گئے فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کی جانب سے یہودی بستیوں کی تعمیر کو غیر قانونی قراردیتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عوام کے مسترد شدہ نظام حکومت کی واپسی کا اب کوئی امکان نہیں ہے۔ ہم ایک نئے دور میں داخل ہوچکے ہیں۔ نئے اور موجودہ نظام حکومت میں تمام شہریوں کے بنیادی حقوق، انصاف اور انسانی عزت واحترام کا خیال رکھا گیا ہے۔ ہم اسی طریقے پر آگے بھی چلتے رہیں گے۔